کسی کی یوں یاد آ رہی ہے |
کہ اشک آنکھوں میں لا رہی ہے |
صبا یہ کہنا مری طرف سے |
کہ یاد تیری ستا رہی ہے |
نہ جانے اس کو ہوا ہے کیا کہ |
وہ مجھ سے نظریں چرا رہی ہے |
وہ مجھ سے شاید خفا خفا ہے |
تبھی تو چہرہ چھپا رہی ہے |
ترے خیالوں کے گلستاں میں |
ہماری کیا یاد آ رہی ہے ؟ |
ہے دیدِ جاناں کی آرزو اب |
مگر وہ چہرہ چھپا رہی ہے |
نگاہ شرابی وہ زلفیں کالی |
دوانہ سامیؔ بنا رہی ہے |
معلومات