سخی آقا کرم کرنا ندا گر ہے گدا تیرا
سخا باندی سدا تیری خزانہ ہے بھرا تیرا
تو قاسم فضلِ باری کا سخاوت میں تو یکتا ہے
تو داتا دو جہاں کا ہے سدا در ہے کھلا تیرا
لٹائیں جس جگہ جائیں خدا کی رحمتیں آقا
ہیں فریادی جہاں آتے وہ دربارِ سخا تیرا
ملی سانسیں شہا تجھ سے جہانِ کن میں ہستی کو
جو دیتا فیض ہے جاں کو اے جاں وہ حوصلہ تیرا
جہانِ عشق و مستی میں رہا نورِ مبیں اول
بنی کوثر شہا تیری ہے جنت دو سریٰ تیرا
جو لا فانی خلق میں ہے کریمی فیض تیرا ہے
ہوا ہو گا ہے سب تیرا جنابِ کبریا تیرا
نبی کا تھا جو گزرا ہے نبی کا ہے جو کل ہو گا
زمانہ کل جو تیرا تھا زمانہ ہے سدا تیرا
جو حیرت میں خرد آئی بتائے کیسے کوئی یوں
حبیبی کبریا تیرا خدایا مصطفیٰ تیرا
کہاں محمود تجھ کو دل بتائے راز سب اپنے
تو داماں تار رکھتا ہے عدو شیطاں ہوا تیرا

15