اندھیرے رفتہ رفتہ چھٹ گئے ہیں
دلوں کے فاصلے سب گھٹ گئے ہیں
ابھی ہم اس سے ملنے بھی نہ پائے
مگر کتنے دلوں میں کٹ گئے ہیں
انھیں خوشیاں اجالیں تو اجالیں
جو چہرے گرد غم سے اٹ گئے ہیں
چلے تھے جو دلوں کو ایک کرنے
وہ خود کتنے دلوں میں بٹ گئے ہیں
حبیب اک اس کو اپنانے کو، تنہا
زمانے کے مقابل ڈٹ گئے ہیں

55