کٹی ہے عمر تنہائی میں تنہا ہی رہیں گے ہم
غمِ جاناں غمِ دوراں کو تنہا ہی سہیں گے ہم
چھپا کر غم شبِ تنہائی میں آنکھیں بگھولیں گے
ہنسی لب پر سجائے دن میں اشکوں کو پئیں گے ہم
نہ پہلے تھا گلہ کوئی نہ اب کوئی شکایت ہے
کسی سے کچھ نہیں کہنا کسی سے کیا کہیں گے ہم
صفائی دے رہے ہو کیوں جو لوٹے ہو تو دم لے لو
کہانی جو سناؤ گے تسلی سے سنیں گے ہم
بہت ہم جی چکے ہیں مان کر باتیں زمانے کی
سحاب اب دل کی اپنے مان کر جی بھر جئیں گے ہم

12