پیار کرنا دغا نہیں کرنا
دل کو دل سے جدا نہیں کرنا
غیرتِ ضبط کا تقاضا ہے
درد سہنا، گلِہ نہیں کرنا
لڑکیاں زود رنج ہوتی ہیں
کبھی ان کو خفا نہیں کرنا
تم کبھی اپنے دل کا دروازہ
ایسے ویسوں پہ وا نہیں کرنا
چادرِ عشق کی حفاظت کر
پیار کو بے ردا نہیں کرنا
ہو فقط دل لگی ندیم اگر
پھر کبھی انتہا نہیں کرنا
مذہبِ عشق کی نمازوں کو
زندگی بھر قضاء نا کرنا
جب بھی کہتا ہوں پیار کرنے کو
صاف کہتا ہے جا نہیں کرنا
کیا شگفتہ ستم ظریفی ہے
پیار کرنا پے 'ہاں' نہیں کرنا
یہ خیانت نہیں تو اور کیا ہے
پردہ کرنا، حیا نہیں کرنا
ایسا کرنا مجھے بھی لکھ ہی دو
کیا ہے کرنا کیا نہیں کرنا
بعض لوگوں کی بن چکی فطرت
پیار کرنا وفا نہیں کرنا
کاسۂِ وصل ہی ندیم تو توڑ
تم کبھی التجا نہیں کرنا

0
61