کیا تھا دل تمھی نے جو شکستہ بھول بیٹھے ہو
بڑے ظالم ہو دلبر من خُجَستہ بھول بیٹھے ہو
دکھا منزل کا رستہ تم وفا کی بات کرتے تھے
بتا دو پھر بھلا کیسے وہ رستہ بھول بیٹھے ہو
ہوا تھا ساتھ جینے اور وعدہ ساتھ مرنے کا
لکھا تھا جن کتابوں میں وہ بستہ بھول بیٹھے ہو
جگر زخمی ہے دل گھائل اداسی چارسو میرے
غموں کی رات سرپہ ہے جی گستہ بھول بیٹھے ہو
مجھے جو پھول بھیجے تھے چمن سے مانگ کر تم نے
خزاں دیدہ تھیں شاخیں سب یا دستہ بھول بیٹھے ہو

0
332