کیا تھا دل تمھی نے جو شکستہ بھول بیٹھے ہو |
بڑے ظالم ہو دلبر من خُجَستہ بھول بیٹھے ہو |
دکھا منزل کا رستہ تم وفا کی بات کرتے تھے |
بتا دو پھر بھلا کیسے وہ رستہ بھول بیٹھے ہو |
ہوا تھا ساتھ جینے اور وعدہ ساتھ مرنے کا |
لکھا تھا جن کتابوں میں وہ بستہ بھول بیٹھے ہو |
جگر زخمی ہے دل گھائل اداسی چارسو میرے |
غموں کی رات سرپہ ہے جی گستہ بھول بیٹھے ہو |
مجھے جو پھول بھیجے تھے چمن سے مانگ کر تم نے |
خزاں دیدہ تھیں شاخیں سب یا دستہ بھول بیٹھے ہو |
معلومات