| من کے اندر ارمانوں کے پھول کھلاۓ بیٹھے ہیں |
| آ بھی جا اب ساجن میرے نین بچھاۓ بیٹھے ہیں |
| تن من کے اس نیل گگن میں پریم کی جھلمل جیوتی کا |
| چاند ستاروں سی کایا میں دیپ جلا ۓ بیٹھے ہیں |
| کتنا اچھا ہوتا ساجن تم بھی ہوتے پاس مرے |
| کنگن چوڑی مہندی گجرا ہار منگاۓ بیٹھے ہیں |
| چلتے چلتے آۓ گی منزل امیدوں کا کہنا ہے |
| امیدوں کی باتوں کو ہم دل میں بٹھاۓ بیٹھے ہیں |
| راکھ نہ ہو جاؤں میں ساجن آس میں تیرے رو رو کے |
| شیتل دھارائیں نینوں کی آگ لگاۓ بیٹھے ہیں |
| لفظ مرے تلوار سے بن کر کاغذ کے ان پنوں پر |
| احساسوں کا قظرہ قطرہ خون بہاۓ بیٹھے ہیں |
معلومات