یہ پیاسِ محبت بجھاؤ صنم
لبوں سے لبوں کو ملاؤ صنم
کہ پردے میں رہنا انوکھا لگے
قبا اب بدن سے ہٹاؤ صنم
میں چوموں تجھے سر سے پاؤں تلک
کبھی باہوں میری تو آؤ صنم
ِتِری دید تو ہے مِرا کل جہاں
نگاہیں چرا کر نہ جاؤ صنم
ہے عاضی کے دل کی یہی اب صدا
یہ دوری جدائی مٹاؤ صنم
عاصم منیر عاضی

0
42