رونق ہے جو مکّہ کی تو اللّٰہ کے گھر سے
تعمیر کرایا تھا جسے اُس نے بشر سے
توحید کی بنیاد کا مظہر یہ بنا ہے
دنیا کی امامت ہو مقدّر تھا ادھر سے
چھوڑا تھا براہیم نے فرزند یہاں پر
زمزم ہے جہاں ماں کی دعاؤں کے اثر سے
پھر وقت وہ آیا کہ مفاسد کی پڑی رات
جب کان شناسا نہ رہے اچھی خبر سے
ایسے میں وہ ہادی لئے تعلیم جو آیا
بت اُس نے نکالے سبھی اللّٰہ کے گھر سے
پھر چھٹ گئی تاریکی ہوئے دور اندھیرے
ہر سمت اُجالا ہوا اُس نُورِ سحر سے
سچائی کی تعلیم نے بدلا جو دلوں کو
محفوظ ہوئے لوگ وہ باطل کے شرر سے
کچھ عرصہ ہی گزرا تھا کہ فتنوں نے جگہ لی
جابر جو حکومت تھی تو انصاف کو ترسے
اب فرقوں میں تقسیم ہوئے ہیں جو مسلماں
کھایا تھا ثمر سب نے اسی ایک شجر سے
امّت پہ خدا نے جو کیا رحم دوبارہ
ہوں گے یہ اکٹھے تو وہ مہدی کے اثر سے
گلیوں کو قدم بوسی کا اعزاز ملا ہے
آیا جو یہاں آنکھ سے برسات سی برسے

0
30