یہی محفل ذرا دیکھو، جہاں اغیار بیٹھے ہیں |
یہاں پر ہی مرے اپنے کوئی دو چار بیٹھے ہیں |
نہ ڈھونڈو تم مرے دشمن، یہیں پر ہی ملیں گے وہ |
یہاں کچھ ساتھ ہیں میرے، تو کچھ اس پار بیٹھے ہیں |
ہمیں بھی تو فراغت میں یہاں لوٹا ہے اپنوں نے |
کہ اب غیروں سے لٹنے کو بھی ہم تیار بیٹھے ہیں |
ہمارے حصے کی خوشیاں بھی نہ جانے ہیں کہاں پر اب |
غموں کو تو یہاں پر ہم، سمجھ کے یار بیٹھے ہیں |
ہمارا دل تڑپتا ہے، تمہیں بھی ہوش کب آیا |
"تجھے اٹکھیلیاں سوجھی ہیں، ہم بے زار بیٹھے ہیں". |
معلومات