رہ گزر میری ، ہر سحر تو ہے |
ڈھونڈتی ہے جسے نظر تو ہے |
روشنی تجھ سے ہے مرے دل کی |
جس کو سوچا ہے رات بھر تو ہے |
اور کچھ بھی نظر نہیں آتا |
جس کو چاہا ہے اس قدر تو ہے |
ہیں دریچے اداس بن تیرے |
منتظر در کا اک نگر تو ہے |
درد کے دشت میں ہے سایہ تو |
دھوپ کے شہر کا شجر تو ہے |
ظلمت شب کی اس گرانی میں |
میری دولت ، مرا ہنر تو ہے |
مانتا وقت کی ہوں عظمت کو |
وقت سے بھی عظیم تر تو ہے |
تو تمنا ہے ، آرزو میری |
زندگی میری مختصر تو ہے |
خوب تر ہے سخن مرا شاہد |
اک مگر مجھ سے معتبر تو ہے |
معلومات