مدینہ مدینہ دلوں کی سدائیں
غلامِ نبی چل مدینے کو جائیں
سدا گیت گائیں مدینے کے ہمدم
جو منزل ہے نوری منور ہیں راہیں
حرم دلربا کا فضائے مدینہ
ملو ساتھ گجرے درودوں کے لائیں
دلوں کو منور جو کرتی چمک ہے
سدا کرنیں اس کی مدینے سے آئیں
کہاں آساں رہنا ہے ہجرِ نبی میں
یہ پیغامِ دل ہے ہوا کو سنائیں
ملا ہے جو سینے کو سوزِ دروں وہ
نہیں درماں اس کا دہر کی دوائیں
ہے تریاقِ جاں یہ مدینے میں زم زم
گلستانِ بطحا کو گھر ہم بنائیں
ہے مقصودِ طالب حرم مصطفیٰ کا
کرو سب دعائیں نبی پھر بلائیں
نبی جی یہ محمود آئے مدینے
نمی آنکھیں اس کی جو آنسو بہائیں

24