حسرتوں کو سینے میں چھپانا پڑتا ہے |
ارمانوں کا خون بہانا پڑتا ہے |
ہوں جس کی قسمت میں کانٹے زمانے کے |
اس کو گلوں سے بھی خود کو بچانا پڑتا ہے |
جتنا بھی رہو چاند ستاروں کی محفل میں |
بالآخر گھر لوٹ کے آنا پڑتا ہے |
کوئی دیتا نہیں لا کے روٹی بچوں کو |
میرے یار یہاں تو کمانا پڑتا ہے |
رنجشیں اچھی نہیں صدیوں کی رفاقت میں |
دل نہ بھی چاہے رشتہ نبھانا پڑتا ہے |
اندیشہ ہو جب دامن کے لٹنے کا |
تب اپنے دامن کو بچانا پڑتا ہے |
عشق نہیں آساں میرے ساغر جہاں میں |
عشق میں اپنا سر بھی کٹانا پڑتا ہے |
معلومات