مجھ کو اب تک وہ زمانہ یاد ہے
تیرا وہ چھپ چھپ کے آنا یاد ہے
نظریں مل جائیں تو شرما تے ہوۓ
سر جھکا کے مسکرانا یاد ہے
باتیں ہی باتوں میں ساری رات بھر
بے سبب ہنسنا ہنسانا یاد ہے
میری پیشانی کو ہر پل چومنا
اور یوں اپنا بنانا یاد ہے
اپنی چاہت کے بنائی گیت کو
ساتھ مل کر گنگنانا یاد ہے
تیرے سر سے زلفیں لہرا تے ہوۓ
گال پر آکر سمانا یاد ہے

0
68