جو غلامِ مصطفی ہو جائے گا
پھر وہ محبوبِ خدا ہو جائے گا
وردِ لب جس کے خدا ہو جائے گا
اس کا ہر اک غم ہَوا ہو جائے گا
کیا عجب تاثیر قولِ حق میں ہے
جو کہے گا پارسا ہو جائے گا
جگ ہنسائی ہوگی اُس کی دیکھنا
جو اسیرِ خود نما ہو جائے گا
موت برحق ہے وہ اک دن آئے گی
یہ جہاں سارا فنا ہو جائے گا
دوست! ہے دستور دنیا کا یہی
کر بھلا تیرا بھلا ہو جائے گا
وقت وہ بھی آئے گا تم دیکھنا
جھوٹ سب کا دل رُبا ہو جائے گا
ضابطہ خالؔد ہے یہ اللہ کا
اُس کا تُو بن وہ ترا ہو جائے گا

2
134
دوسرے شعر میں اس کے خدا کی جگہ اس کا خدا ہو تو معنی زیادہ واضح ہو جائے گا۔ چوتھے شعر میں خود نمائی کے بجائے خود نما لکھ کر لفظ کو قافیے پر قربان کرنا بہت مکروہ ہے۔

مجھ طالب علم کی اصلاح کرنے کا بہت بہت شکریہ محترم ? ?
دراصل مبتدی ہوں اور ابھی تک کسی استاذ سے زانوئے تلمذ طے کرنے کی سعادت سے محروم ہوں اس لیے خامیاں تو ہوں گی ہی
اللہ پاک آپ کو بہت بہت جزائے خیر دے کہ آپ نے مجھ فقیر کی رہنمائی و اصلاح فرمائی
اللہ آپ کو ہمیشہ عافیت کے ساتھ رکھے.. آمین

0