| دل میں نفرت کا بھالا گڑا رہ گیا |
| بعد اس کے بھلا کیا روا رہ گیا |
| آپ کہتے تھے ہم سے بہت پیار ہے |
| آپ کا سارا دعوی دھرا رہ گیا |
| مجھ کو رسوا نہ کر پاس آ کر زرا |
| زخم دل دیکھ لے تو ہرا رہ گیا |
| جب سے چھوٹا ہے تو بس اسی وقت سے |
| آنکھ میں میرے پانی بھرا رہ گیا |
| کشمکش زندگی موت کی ہے یہاں |
| فاصلہ درمیاں میں زرا رہ گیا |
| زخمِ دل کو میں خود ہی بڑھاتا رہا |
| ہاتھ میں میرے بس یہ سرا رہ گیا |
| تیرے جانے کے بعد بھی ذیشان سن |
| یاد میں تیری نغمہ سرا رہ گیا |
معلومات