دل میں نفرت کا بھالا گڑا رہ گیا
بعد اس کے بھلا کیا روا رہ گیا
آپ کہتے تھے ہم سے بہت پیار ہے
آپ کا سارا دعوی دھرا رہ گیا
مجھ کو رسوا نہ کر پاس آ کر زرا
زخم دل دیکھ لے تو ہرا رہ گیا
جب سے چھوٹا ہے تو بس اسی وقت سے
آنکھ میں میرے پانی بھرا رہ گیا
کشمکش زندگی موت کی ہے یہاں
فاصلہ درمیاں میں زرا رہ گیا
زخمِ دل کو میں خود ہی بڑھاتا رہا
ہاتھ میں میرے بس یہ سرا رہ گیا
تیرے جانے کے بعد بھی ذیشان سن
یاد میں تیری نغمہ سرا رہ گیا

107