یقین دریا سمندر سراب وہ بدلے |
ندی ہے ہجر کی ہر سو چناب وہ بدلے |
بیاں کرے نہ حقائق حساب وہ خود سے |
درس وفا کے ، نہ پڑھی کتاب وہ بدلے |
سکھا دو اس کو پرانے رموز الفت کے |
محبتوں کا نہ دل کا نصاب وہ بدلے |
ہیں یاد کس کو زمانے کی تلخیاں ساری |
سوال ہم سے نہ پوچھے جواب وہ بدلے |
اسے بتاؤ کہ مشکل ہے راہ صحرا کی |
خیال گل کا ذکر ماہتاب وہ بدلے |
نہ آسماں سے اتر آئے چاند دھرتی پر |
دیا جلا کے نہ شب کو نقاب وہ بدلے |
پلائے آنکھ سے بادہ نہ جام اب ساقی |
نگاہ بدلے ذرا سی ، شراب وہ بدلے |
ورق ورق پہ کہانی لکھی ہے شاہد کی |
سطر سطر ہے وفا جو بھی باب وہ بدلے |
معلومات