| رہتی تھی یاد وصل کی، تجھ خوش خصال کے |
| آیا ہوں تیرے ہجر کو آنکھیں نکال کے |
| یہ دل ہے چونچلے تو کرے گا سویر شام |
| اب دیکھنا پڑیں گے ہمیں نونہال کے |
| وہ سوچتا وہی ہے جسے سوچتا ہوں میں |
| پر زاویے الگ ہیں مرے ہم خیال کے |
| یہ آپ چل کے آیا ہے تیری کچھار میں |
| مت ہاتھ پاؤں باندھ دلِ یرغمال کے |
| دیکھو کہ کب بنے یہ مسیحا مریضِ زَر |
| کوٹھی بنے گی ساتھ اسی ہسپتال کے |
معلومات