یہ اگر سلسلہ نہیں ہوتا |
اُس سے پھر رابطہ نہیں ہوتا |
جس نے خود ہاتھ سے بنایا ہو |
وہ کبھی لاپتہ نہیں ہوتا |
بات ہم کو ادھوری لگتی ہے |
جب تِرا تذکرہ نہیں ہوتا |
بات کرنے کو دل تو کرتا ہے |
“کیا کریں حوصلہ نہیں ہوتا” |
جانیں کیا وصل کا مزہ جن کو |
ہجر کا تجربہ نہیں ہوتا |
مجھ سے جاتے ہوئے کہا اس نے |
دُور کیوں فاصلہ نہیں ہوتا |
جن کی اونچی اُڑان ہوتی ہے |
اُن کا کیا گھونسلہ نہیں ہوتا |
دل میں ہوں وسوسے ہزار اگر |
حل کوئی مسئلہ نہیں ہوتا |
جب کسی کو دیا ہو دل پھر تو |
عاشقی مشغلہ نہیں ہوتا |
صاف گر دل ہوا ہو اس میں پھر |
کِبر کا داخلہ نہیں ہوتا |
طارق اُس کو بُھلائیں گے کیونکر |
ہم سے یہ مرحلہ نہیں ہوتا |
معلومات