الہی تا بہ ابد آستانِ یار رہے
سدا یہ رحمتیں واصفؒ کے پُر مزار رہے
عؓلی و نقؓی و تقؓی باقؓر ، سکینہ بنت حسؓین
طوافِ کعبہ نو مولود کے بہار رہے
امیدوں کا یہ مرا ساتھ چھوٹے گا نہ کبھی
بروزِ حشر میں ان کا مرے قرار رہے
وسیع رحمتیں تیری ، چھپا لے دامن میں
کبھی نہ بھٹکیں گناہوں طرف ، یہ عار رہے
حساب ہونے لگے نامۂ عمل کا جبھی
شفاعِ مصطفی ﷺ کا حمزؔہ انتظار رہے

0
10