بندہ تھا وہ بڑا نیک گزرا امین
ڈھونڈتے اب رہو اُس کو، ایسا امین
قابلِ داد و تحسین پایا سخن
"منفرد تھا لب و لہجہ تیرا امین"
رہتی تاثیر شعروں میں اُن کے بہت
جو بھی پڑھتا ادب ہوتا شیدا امین
نوجوانوں میں بیداری پیدا ہوئی
سوچ تھی انقلابی سی اعلیٰ امین
وہ تناور بنے گا شجر ایک دن
جو بھی الفاظ سے بیچ بویا امین
چھاپ تادیر باقی رہے گی یہاں
نام تاریخ میں درج ہوگا امین
التجا کو نہ رد کریو ناصؔر کی تُو
بخش مولا جو ہے پاس پہنچا امین

0
81