ترے چہرے پر جو بھی کرتا نظر ہے
اسے ہوش دنیا کی رہتی کدھر ہے
اگر دیکھ لے وہ رخِ نور تیرا
چھپا لے ندامت سے منہ وہ قمر ہے
ترے نوری چہرے کی جو لا سکے تاب
خدا نہ بنائی جو ایسی نظر ہے
ترے حسن کو رکھا ہے رب نے محجوب
حقیقت کی تیری خدا کو خبر ہے
بڑا ڈھیٹ نجدی نہیں مانتا ہے
تو ہے اصل میں نور جامہ بشر ہے
ہٹا لو اگر اپنے چہرے سے پردا
اندھیرے میں سوزن بھی آتی نظر ہے
میں عاجز بیاں کرنے سے وصف تیرے
کہ بعد از خدا اونچا بس تیرا در ہے

4