کیا بتاؤں کہ کیا سمجھتا ہوں |
آدمی ہوں خدا سمجھتا ہوں |
تم سبب پوچھتے ہو رونے کا |
میں ترا قہقہہ سمجھتا ہوں |
کھول کر نقش دان کے دھاگے |
ذرٗہ ذرّہ ذرا سمجھتا ہوں |
جان جو جسم اوڑھے بیٹھی ہے |
خود کسی کی قبا سمجھتا ہوں |
بوند بن کر جو آنکھ سے ٹپکے |
لب پہ آئی دعا سمجھتا ہوں |
عمر ساری گزار کے آیا |
دشت چھوٹا بڑا سمجھتا ہوں |
یار شیدؔا تجھے کہاں بھولوں |
ہم قفس، ہم نوا سمجھتا ہوں |
معلومات