نہ اب جفا ہو کسی سے، نہ اب وفا ہوگی
یہ زندگی تو بس اک رائیگاں سزا ہوگی
جو آج ہنس رہے ہیں میری بے بسی پہ یہاں
یہی ہجوم کل میرا نوحہ خواں ہوگی
فلک سے ٹوٹ کے گرتے ستاروں کی صورت
ہمارے دل کی کہانی بھی جاوداں ہوگی
غموں سے مت گھبرا اے دلِ حزیں میرے
یہ شب جو گہری ہے اس کی سحر عیاں ہوگی
ندیمؔ، اب کے برس رنگِ شاعری دیکھو
کہ جیسے دل کی ہر اک دھڑکن اک فغاں ہوگی

0
6