شب کے بجھتے سے چراغوں میں جلایا ہوا دل |
منتظر پلکوں کی چوکھٹ پہ بٹھایا ہوا دل |
میری آنکھوں میں بسایا ہوا اک چہرہ ہے وہ |
شہر الفت کی فصیلوں پہ سجایا ہوا دل |
لوگ محفل میں جسے شوق سے سنتے ہیں غزل |
سوز کی تان پہ ، ہر گیت میں گایا ہوا دل |
لوگ افسانہ سمجھتے رہے دنیا میں جسے |
ہر کہانی کی حقیقت میں سمایا ہوا دل |
کیسے میں چاند کہوں کیسے ستارہ میں اسے |
خاک کا پتلا ہے مٹی کا بنایا ہوا دل |
بوجھ سے جس کے ہوئی جاتی ہے کبڑی سی کمر |
روز شاہد کے کسی غم میں اٹھایا ہوا دل |
معلومات