| میں کسی طور رہوں خوش یہ تو ممکِن ہی نہیں |
| ہے ترے ساتھ بھی تکلیف ترے بِن ہی نہیں |
| اپنے بخشے ہوۓ زخموں کی ندامت میں دوست |
| کوئی کفارہ بھی کر، ان کو فقط گِن ہی نہیں |
| بات کا رخ جو نہیں جاتا لڑائی کی طرف |
| وہ کوئی شب ہی نہیں اور وہ کوئی دِن ہی نہیں |
| اکتفا کرتے ہیں اب ترکِ مراسم پر ہم |
| لیتا جا یاد کو بھی، ہم سے فقط چِھن ہی نہیں |
| عہد و پیماں بھی کیے، شرکِ وفا بھی کیا زیبؔ |
| واجب القتل ہے وہ شخص جو مومِن ہی نہیں |
معلومات