ہجر و فراق میں دل میرے نبی رہا ہے
اس تشنگی کو درماں بس یاد میں ملا ہے
بے چین من یہ میرا فرقت کے سوز میں ہے
اُن کا ہے ذکر درماں اور یاد میں شفا ہے
وقتِ نزع اے ہادی عاجز کو یاد رکھنا
تب جان سے بھی بڑھ کر دیدار مصطفیٰ ہے
یہ سر ہو میرے ہمدم چوکھٹ پہ ان کی اس دم
اے دل وہ ہے قضا جو، میری سمجھ ادا ہے
گر مٹی لے کے جائے میری لحد سے مولا
مجھ کو عزیز تر پھر بطحا کی وہ ہوا ہے
کب ہیں خدا نبی جی، کب اُس سے وہ جدا ہیں
مولا وہ جانے رتبہ، دلبر کو جو دیا ہے
محمود خیر والی آقا کی ہر عطا ہے
پیارے نبی کے جیسا کب کوئی دوسرا ہے

55