یہ بے وقت بارش یہ کالی گھٹا ہے
ترے ہجر کی یہ سہانی ادا ہے
اجل بھی نہ آئے نہ آرام مجھ کو
اے دستِ محبت یہ کیسی شفا ہے
اسے تیری چارہ گری کی ہے خواہش
جو جینے کی خاطر بہت مر رہا ہے
ہوا اس پہ دیوانگی کا اثر ہے
سرِ بزم چپ چاپ جو یوں کھڑا ہے

66