خلق نورِ یزداں سے تعمیر ہے |
جلی اس سے جس کی یوں تصویر ہے |
اسی سے درخشاں ہوئے دو جہاں |
لکھی ایسے قادر نے تقدیر ہے |
ہے عکسِ جمالِ خدا جو جمیل |
کمی کب ہے اس میں نہ تقصیر ہے |
وہی امرِ کن کی وجہ جو بنا |
وہ قرآں وہ فرقاں وہ تفسیر ہے |
نبی کے چمن کے سہانے ہیں پھول |
نمایاں انہی میں یہ شبیر ہے |
اسیری جو عشقِ نبی کی ملے |
امیری سے بر تر یہ زنجیر ہے |
بنائے یہ کوکب تمہیں ناز سے |
جو اسمِ محمد میں تاثیر ہے |
جمالِ دہر میں جو آئی پھبن |
اساس اس میں آقا سے تنویر ہے |
وہ ساحل پہ بیڑا ضرور آئے گا |
فراقِ نبی میں جو دل گیر ہے |
گواہی دیں پتھر جو مٹھی میں ہیں |
عُلیٰ فیضِ حق سے یہ تکبیر ہے |
بہانہ یہ یادِ نبی کا ہے سب |
جو نادار کے ہاتھوں تحریر ہے |
لحد میں جو ہو گا حسیں کا ورود |
کہوں گا میں سپنوں میں تعبیر ہے |
ہیں محمود بردے نبی کے سوا |
ملی جن کو قادر سے شمشیر ہے |
معلومات