شہر میں تو سبھی پرائے ہیں |
پھر یہ پتھر کہاں سے آئے ہیں |
تم زمانے کو آزماتے ہو |
ہم زمانے کے آزمائے ہیں |
مسکراتے چمن اجاڑے گی |
کس ہوا نے قدم جمائے ہیں |
روشنیاں اچک نہ لیں آنکھیں |
ہم اندھیروں سے ہو تو آئے ہیں |
کتنی دہشت ہے ان فضاؤں میں |
شہر میں لوگ ہیں نہ سائے ہیں |
آسماں کی بدل گئیں نظریں |
ہم جو بھولے سے مسکرائے ہیں |
اور ہم نے وفا کی راہوں میں |
زخم بھی مسکرا کے کھائے ہیں |
معلومات