اب کے، کسی قابل ہی کب ہیں
سرکش و خود سر، ہم بے ادب ہیں
کہتے ہیں ہم میں جنوں کی کمی ہے
ہم جو کہ خاموش ان کے سبب ہیں
تھا کبھی ہم کو بھی خمارِ جاں
قصۂِ پارینہ زیست اب ہیں
ہم کو عجوبہ سمجھتے ہیں، وہ ہی
ہم کو نِہاریں، وہ بھی عجب ہیں
فتویٰ یہ ہم سے لکھوا کے رکھ لو
جو غدّار ہیں بے مذہب ہیں
ہیں دجّالی پیرو اور پھر
مہدی مسیحا ہماری طلب ہیں
کاہے ہو کاری کوئی سخن اب
بیچا قلم اور گروی یہ لب ہیں

28