کیسے کہہ دوں یہ ان کہی دل کی
دل میں جو رہتی ہے وہی دل کی
کانپ جاتی تھی درد سے اِس کے
روح نے بارہا سہی دل کی
لب کشائی کبھی بھی ہو نہ سکی
آرزو دل میں ہی رہی دل کی
کاش ادراکِ روگ ہوتا ہمیں
اِس کو کہہ لیتے آگہی دل کی
تم ہی کر لیتے کوئی چارہ گری
تم سے تو دل نے تھی کہی دل کی

15