اہل ایماں کے مولا ہیں شیرے خدا میرے آقا کے دلدار ہیں یا علی
بیکسوں کے ہیں مشکل کشاء آپ ہی غم کے ماروں کے غمخوار ہیں یا علی
علم کے شہر کا باب ہیں یاعلی آپ کے در سے ہی ملتی ہے روشنی
آپ رہبر ہیں بھٹکے ہوؤں کے لیے نور کا ایک مینار ہیں یا علی
کمسنی میں ہی اعلان حق کر دیا پیش حق اپنا سارا بدن کر دیا
کفر کے دور میں ظلم کے سامنے مصطفی کے طرف دار ہیں یا علی
ذکرِ مولا علی فکرے مولا علی دیکھنا بھی عبادت ہے چہرا علی
یہ بھی ثابت ہے فرمان خیرالبشر مصطفیٰ کا ہی کردار ہیں یا علی
میں نے مانا میں بے حد خطا کا ر ہوں یا علی تجھ سے تیرا طلب گار ہوں

0
164