دیر تک پہلے وفا میں ہم رہے
بعد میں خاصی انا میں ہم رہے
دشمنوں سے پھر گلا ہی کیا رہا
دوستوں کی جب جفا میں ہم رہے
زلف کھولے تو ڈرا ہی دے تجھے
اس طرح کی اک بلا میں ہم رہے
بھول جاؤں کیسے میں اس شخص کو
کچھ دنوں جس کی وفا میں ہم رہے
سانس لینے میں گھٹن ہوتی رہی
اک عجب بادِ صبا میں ہم رہے

0
35