میں روز اپنی عدالت میں پیش ہوتا ہوں
بہشت کے لیے یہ اہتمام تھوڑی ہے
ملا نہ شغل کبھی جس سے عشق ہو مجھ کو
کہ جس میں دل نہ لگے اب وہ کام تھوڑی ہے
ہمارے درمیاں گہرا سکوت طاری ہے
کلام ہے تو سہی پر کلام تھوڑی ہے

0
5