ہوا میں اڑتے پرندے کے دو پروں کی طرح
کسی مقام پہ موجود دو گھروں کی طرح
مرے نصیب کے مالک تری اجازت سے
میں راستوں میں بکھر جاؤں منظروں کی طرح
عطا کیے ہیں جو تم نے مجھے وہ سارے درد
میں شاعری میں لکھوں گا سخنوروں کی طرح
تو آزما لے مجھے اپنے شوق کی حد تک
میں مسکراتا رہوں گا پیغم بروں کی طرح
زبان، دست، وہ بازو میں کس طرح بھولوں
جو میری ذات پہ برسے ہیں پتھروں کی طرح
یقیں ہے تیرے رویے سے ایک دن وہ شخص
ضرور بدلے گا اچھے مقدروں کی طرح
(ڈاکٹر دبیر عباس سید)

0
5