جذبات سو گئے تھے ان کو جگا رہے ہو |
الفت کے دیپ میرے دل میں جلا رہے ہو |
---------- |
دل میں اگر تمہارے میرے لئے ہے چاہت |
میرے قریب آ کر کیوں دور جا رہے ہو |
------------- |
یہ قربتیں تمہاری غیروں کے ساتھ اتنی |
کیوں روح پر یہ میری آرا چلا رہے ہو |
------- |
ایسے تو تم کو خوشیاں ہرگز نہ مل سکیں گی |
غیروں کو جس طرح تم اپنا بنا رہے ہو |
------------- |
لوگوں کے دل دُکھانا دنیا کی ہے یہ عادت |
لیکن یہ کیا کہ تم بھی مجھ کو ستا رہے ہو |
---------- |
میں دیکھتا ہوں تم کو خوابوں میں اس طرح سے |
زلفوں کا میرے سر پر سایہ بنا رہے ہو |
------------ |
تم زندگی میں میری آئے نہ پاس میرے |
آنسو بہا کے اب کیوں رسمیں نبھا رہے ہو |
----------- |
معلومات