دشواریوں سے ہی جزبوں میں نکھار آئے |
جزبے ہی نا ہو گر نفسِ خلفشار آئے |
بے لطف رونقوں میں کچھ جان لوٹ آئے |
"اس زندگی میں لے کر کوئی بہار آئے" |
اُس پار سوچتا ہوگا یار تو یہی بس |
کشتی چلانے الفت کی کب جوار آئے |
ہوتی نہیں ملاقاتیں جب بڑے دنوں تک |
خلوت کی تب حسیں یادوں سے خمار آئے |
ہو عام بربریت، فرطِ قلق جگائیں |
اپنے ضمیر سے بھی ہلکی پکار آئے |
تخریب کاری سے ہر ممکن بچیں رہیں ہم |
بدخلقی سے دلوں میں میل و غبار آئے |
مل جل کے رہنے سے ناصؔر گرہیں کھلنے لگتی |
لے رائے و مشورہ تو سوچ و وِچار آئے |
معلومات