| ہوئی ہے شام چلو اب تو اپنے گھر جائیں |
| کہیں نہ ایسا ہو رستے میں ہی بکھر جائیں |
| کبھی کسی کا بھی کوئی نہ یوں بنے عادی |
| کہ جب وہ چھوڑ کے جائے تو آپ مر جائیں |
| یہ تجربہ بھی کیا ہم نے عشق میں اکثر |
| ترے خیال کے آئینے میں سنو ر جائیں |
| بس ایک بار یہ کہہ دیں کہ آپ میرے ہیں |
| بھلے یہ بات کہیں آپ اور مکر جائیں |
| پھر اس کے بعد کبھی مل نہیں سکیں گے عزیز |
| جو ہم کو چھوڑ کے جائیں یہ سوچ کر جائیں |
معلومات