نہ مرنے کا ڈر ہے نہ جینے کی چاہت |
مجھے چاہئے تیری بانہوں میں راحت |
بھلے سر ازالے میں دینا پڑے بھی |
کروں گا میں حاصل یہ تیری صباحت |
نہ کر فکر تُو میں تمھارے لئے جاں |
سبھی سے رکھوں گا طریقِ فکاہت |
کرے جتنی بھی کوششیں یہ زمانہ |
کھبی جیتے گی نا یہ اُن کی کراہت |
ملی ہے کسے نفرتوں میں فلاحی |
کی حاصل ہے کس نے انا میں وجاہت |
تخیل بڑھا عقل کو وسعتیں دے |
نہ بھر پاؤگے خسروانِ سفاہت |
سدھر جا اے زیدؔی نہ کر باؤلا پن |
تِرے فیصلے میں چھپے ہیں جراحت |
معلومات