یہاں کون سچی محبت کرے گا
زمانہ بھی کس سے عداوت کرے گا
نہ کر ظلم اتنا کہ ہم سہہ نہ پائیں
یہ دل بھی وگرنہ بغاوت کرے گا
گزرتی ہے اپنی تو فاقہ کشی میں
نہ کائی تری سی خلافت کرے گا
بہاروں میں بھی پھول مرجھائیں گے اب
کوئی باغناں کیا حفاظت کرے گا
خبر ہم کو تو اس قدر تھی نہ سید
وہ دل لے کے ہم سے خیانت کرے گا

0
4