جاگتی آنکھیں رات بھر کے دکھ
سحر کیا جانے چشم تر کے دکھ
اب گنے کون چاند ، تاروں میں
کچھ اڑی خاک ، رہ گزر کے دکھ
شام کے چہرے پر لکھا ہے سب
دشت کی ریت دوپہر کے دکھ
ہے کہانی یہی مسافر کی
زندگی اور در بدر کے دکھ
پیار کے روگ دل دکھاتے ہیں
یاد آتے ہیں چارہ گر کے دکھ
بھولتی کب ہیں الفتیں شاہد
چھالے پاؤں کے اور ہجر کے دکھ

0
22