سب ہیں اس شہر میں احسان جتانے والے
اٹھنے والے کو ہیں نیچے سے گرانے والے
زندگی سے نہیں مایوس مگر سوچ میں ہوں
خواب کیوں توڑٹے ہیں خواب دکھانے والے
مدتوں بعد ملا تو میں نے اس سے پوچھا
اب تو کیسا ہے مجھے چھوڑ کے جانے والے
میں تو ہارے ہوئے لشکر سے ہوں میرے دشمن
مجھ کو مرہم بھی لگا زخم لگانے والے
میں بھی غدار ہوں آواز اٹھانے والا
تو بھی غدار ہے بندوق اٹھانے والے

0
1