انہیں ہے خوف میں گاؤں کو چھوڑ آنا ہے |
زمیں کے سارے خُداؤں کو چھوڑ آنا ہے |
ہے تنگ دل سے گوارا، اگر نظر سے ہوا |
اُسے، میں اسکی وفاؤں کو چھوڑ آنا ہے |
اداس رہنے لگے ہیں فلک کے باسی وہاں |
اِسی لِئے مَیں خلاؤں کو چھوڑ آنا ہے |
ابھی پرندے ہیں چھوٹے جب انکے پر یارو |
نکل پڑیں گے تو ماؤں کو چھوڑ آنا ہے |
ابھی خبر نہیں ان کو حسیب راہوں کی |
کہ عشق ہو لے اناؤں کو چھوڑ آنا ہے |
معلومات