خیال طیبہ میں زندگانی سسک سسک کے گزر رہی ہے
ہے زندگی کی یہی کہانی سسک سسک کے گزر رہی ہے
مدینے جاؤں گا ایک دن میں یہ آرزوئے دلی ہے میری
یہاں تو اب میری زندگانی سسک سسک کے گزر رہی ہے
سنہری جالی لگا کے سینے میں اپنے دل کو قرار دوں گا
اسی تمنا میں یہ جوانی سسک سسک کے گزر رہی ہے
سفر ہو طیبہ کا پیارا پیارا ہے در نبی پہ ہو میرا جانا
حیات میری ہو جاودانی سسک سسک کے گزر رہی ہے
حضور عاصی پہ اک نظر ہو بلا کے طیبہ دکھا دو روضہ
کہ فیض سانسوں کی یہ روانی سسک سسک کے گزر رہی ہے

127