خدا کے فضل سے میں ہوں گدا مرشد پیا تیرا
پئے غوث الورٰی دامن ملا مرشد پیا تیرا
حسیں چہرا تمھارا ہے جو دیکھا مست ہو بیٹھا
بڑا دلکش نظارہ ہے مرے مرشد پیا تیرا
ترے پیارے تکلم سے بنا ہر ایک دیوانہ
زمانے بھر میں چرچا ہے مرے مرشد پیا تیرا
سبھی اصحابِ سرور ﷺ جنتی ہے سب کو بتلایا
عطا کردہ یہ نعرہ ہے مرے مرشد پیا تیرا
پئے احمد رضا تم نے ہے پھیلایا شریعت کو
جہاں میں چرچا ہے کس کا مرے مرشد پیا تیرا
کہی مدنی مذاکرہ ہے کہی راحت دلوں کی ہے
جہاں میں فیض بٹتا ہے مرے مرشد پیا تیرا
زباں پر نعت کے نغمے دلوں میں عشقِ طابہ ہے
عطا کردہ یہ تمغہ ہے مرے مرشد پیا تیرا
ملی مجھ کو زمانے میں جو عزت تیرے صدقے میں
تو کیونکر میں نہ ہو جاؤں مرے مرشد پیا تیرا
جنازہ میرا رکھا ہے مرے مرشد چلے آؤ
سگِ عطار سائل ہے مرے مرشد پیا تیرا
کروڑوں منگتے ہے تیرے ہزاروں دل کی دھڑکن ہو
ہر اک ممنون ہے کس کا، مرے مرشد پیا تیرا
گھٹائیں غم کی چھائی دل پریشاں ہو گیا میرا
بہت غمگین ہے مرشَد مرے مرشد پیا تیرا
نمازوں کی بہار آئی ملی نفرت گناہوں سے
پئے خواجہ پیا صدقہ مرے مرشد پیا تیرا
شہا اس نور عاجز پر کرم کی اک نظر مرشد
فقط مجھ کو سہارا ہے مرے مرشد پیا تیرا

358