سلطانِ جاں ہیں آقا، اس کی خوشی مجھے
میں ہوں غلام اُن کا، اس کی خوشی مجھے
نور و بشر میں الجھے، اس شان کو تو دیکھ
قادر کے ہیں وہ یکتا، اس کی خوشی مجھے
وہ راز دانِ حق ہیں، اُن کو خبر تمام
درجے ہیں اُن کے اعلیٰ، اس کی خوشی مجھے
رب نے کہا ہے میری، اُن کی ادا ہے جو
قرآن میں یہ آیا، اس کی خوشی مجھے
خیراں ہیں مَلک سارے، اُن کی یہ رفعتیں
اُن کا ہے زینہ سدرہ، اس کی خوشی مجھے
ہے چندہ چاک دل سے، سورج پلٹ گیا
انگلی سے یوں اشارہ، اس کی خوشی مجھے
کیا کہنے بو ہریرہ، جو جامِ شیر تھا
اک جھیل سی بنا جو، اس کی خوشی مجھے
وا دست سے ہے قلزم، دجلہ فراط کیا
ہے معجزہ سہانا، اس کی خوشی مجھے
قاسم نعیمِ یزداں، ہے فیض، بھی گراں
دائم رواں یہ سلسہ، اس کی خوشی مجھے
جو مہر سے درخشاں، بطحا سے ریگ ہے
یہ خاک بھی ہے ملجا، اس کی خوشی مجھے
محمود! قبلہ سر کا، کعبہ حرم میں ہے
جس سمت دل ہے جھکتا، اس کی خوشی مجھے

0
18