صداقت کا یہ ایسا نور چھایا |
ہدایت کی فضا میں یہ نکھرتا |
جہاں سے مٹ گئی تاریک رسمیں |
اندھیرا بھی اجالے میں سمٹتا |
نبی نے جانفزا مژدہ سنایا |
علم توحید کا جب یہ لہرا |
کبھی وہ دور کہ تھی بت پرستی |
مگر ایمان پھر مضبوط تھاما |
ختم بھی شرک، بدعت بعد ہوئی |
ذرا ماحول بننے وقت جاتا |
طبیعت ہو دفع ناصر نفس سے |
سماں محنت، سعی سے ہی بدلتا |
معلومات