صداقت کا یہ ایسا نور چھایا
ہدایت کی فضا میں یہ نکھرتا
جہاں سے مٹ گئی تاریک رسمیں
اندھیرا بھی اجالے میں سمٹتا
نبی نے جانفزا مژدہ سنایا
علم توحید کا جب یہ لہرا
کبھی وہ دور کہ تھی بت پرستی
مگر ایمان پھر مضبوط تھاما
ختم بھی شرک، بدعت بعد ہوئی
ذرا ماحول بننے وقت جاتا
طبیعت ہو دفع ناصر نفس سے
سماں محنت، سعی سے ہی بدلتا

118