ہیں کس کی کوششیں جہاں میں امن کا قیام ہو |
زمیں میں ہر طرف بلند پھر خدا کا نام ہو |
خدا کا اک چنیدہ رہنما ہے جو کرے دعا |
کہ ملک ملک شہر شہر امن کا مقام ہو |
خلیفتہ المسیح نے کئے ہیں سب سے رابطے |
کہ بیٹھیں مل کے رہنما کہ جن کا اک امام ہو |
محبّتوں کو دو فروغ اور مٹاؤ دشمنی |
ہے ایک راستہ یہی کہ امن کو دوام ہو |
خدا کی رہنمائی پر عمل کرو تو دیکھ لو |
جو تم سے دشمنی کرے اسے کہو سلام ہو |
فساد برّ و بحر میں ہو کشت و خون کا سماں |
بگڑ گئی کمان جب ہو قوم بے لگام ہو |
نزول پھر مسیح کا ہوا کہ ظلم بڑھ گئے |
نہ چاہتا تھا کوئی بھی کہیں پہ نیک کام ہو |
تو آکے اس نے دی صدا تمہارا ایک ہے خدا |
جھکو اسی کے در پہ تم ہو خاص یا کہ عام ہو |
سلامتی کا دو پیام دشمنی کو چھوڑ دو |
یہ وقت وہ نہیں کہ جس میں سیف بے نیام ہو |
بلند شان مال و زر محل ہیں تھوڑی دیر کو |
زمین چار گز کی چار دن میں ہی مقام ہو |
یہ عارضی حکومتیں جو آج ہیں وہ کل نہیں |
یہ فکر ہر کسی کو ہو کہ کیسا اختتام ہو |
ہیں سب جہاں کے احمدی دعاؤں میں لگے ہوئے |
مریض جاں بہ لب ہے اب شفا کا انتظام ہو |
ہے طارق اس کی بارگاہ میں کہے جھکا کے سر |
کہ رحم اب خدا کرے دعا کا التزام ہو |
معلومات