ملے بھی تو کیسے سہارے ملے ہیں
ہمیں چند گھڑیاں وہ پیارے ملے ہیں
تمہاری محبت کی بستی میں آکر
ہزاروں محبت کے مارے ملے ہیں
ترے در سے خالی نا درویش لوٹا
اِسے زندگی کے اشارے ملے ہیں
نہیں تھا مقدر میں وہ چاند میرے
مجھے تو یہ ٹوٹے ستارے ملے ہیں
خدا کے لئے ہم کو لوٹا دے واپس
جسے کھوئے ارماں ہمارے ملے ہیں
محبت کا اظہار جن سے کیا تھا
مجھے آج خط وہ تمہارے ملے ہیں
ترے عشق نے در بہ در کر دیا ہے
اِسے تو فقط ہم بیچارے ملے ہیں
ہمیں اُن سے کوئی گلہ تو نہیں ہے
کہ ہم اُنکو چاہت میں ہارے ملے ہیں
حقیقت میں ہم اُنکے کچھ بھی نہیں پر
خیالوں میں ہم کو وہ سارے ملے ہیں
لکھیں اُن پہ دیوان لاکھوں تو کم ہیں
ہمیں دلربا اتنے پیارے ملے ہیں
ہوا ہے یہ کل شب کئی بار "یاسر"
گلے سے وہ لگ کے ہمارے ملے ہیں

108